Surah Al-naas, Surah naas translation in Urdu and English, Surah naas Tafseer by taqi Usmani, Tafseer of Surah naas
Surah Al-Naas
Translation urdu and English
بِسۡمِ اللّٰہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ
شروع کرتا ہوں اللہ تعا لٰی کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے ۔
In the name of Allah , the Entirely Merciful, the Especially Merciful.
قُلۡ اَعُوۡذُ بِرَبِّ النَّاسِ ۙ﴿۱﴾
آپ کہہ دیجئے! کہ میں لوگوں کے پروردگار کی پناہ میں آتا ہوں ۔
Say, "I seek refuge in the Lord of mankind,
مَلِکِ النَّاسِ ۙ﴿۲﴾
لوگوں کے مالک کی ( اور )
The Sovereign of mankind.
اِلٰہِ النَّاسِ ۙ﴿۳﴾
لوگوں کے معبود کی ( پناہ میں )
The God of mankind,
مِنۡ شَرِّ الۡوَسۡوَاسِ ۬ ۙ الۡخَنَّاسِ ۪ۙ﴿۴﴾
وسوسہ ڈالنے والے پیچھے ہٹ جانے والے کے شر سے ۔
From the evil of the retreating whisperer -
الَّذِیۡ یُوَسۡوِسُ فِیۡ صُدُوۡرِ النَّاسِ ۙ﴿۵﴾
جو لوگوں کے سینوں میں وسوسہ ڈالتا ہے ۔
Who whispers [evil] into the breasts of mankind -
مِنَ الۡجِنَّۃِ وَ النَّاسِ ٪﴿۶﴾
۔ ( خواہ ) وہ جن میں سے ہو یا انسان میں سے ۔
From among the jinn and mankind."
Tafseer of Surah Naas
مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگتا ہوں جو سب کا پروردگار بھی ہے۔ صحیح معنیٰ میں سب کا بادشاہ بھی، اور سب کا معبودِ حقیقی بھی۔
ایک مستند حدیث میں حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد منقول ہے کہ :’’ جو بچہ بھی پیدا ہوتا ہے، اُس کے دِل پر وسوسہ ڈالنے والا (شیطان) مسلط ہوجاتا ہے۔ جب وہ ہوش میں آ کر اللہ تعالیٰ کا ذِکر کرتا ہے تو یہ وسوسہ ڈالنے والا پیچھے کو دبک جاتا ہے، اور جب وہ غافل ہوتا ہے تو دوبارہ آکر وسوسے ڈالتا ہے۔‘‘ (روح المعانی بحوالہ حاکم وابن المنذر و ضیاء)
قرآنِ کریم نے سورۂ انعام (4:112) میں بتایا ہے کہ شیطان جِنّات میں سے بھی ہوتے ہیں، اور اِنسانوں میں سے بھی، البتہ شیطان جو جِنّات میں سے ہے، وہ نظر نہیں آ تا، اور دِلوں میں وسوسہ ڈالتا ہے، لیکن اِنسانوں میں سے جو شیطان ہوتے ہیں، وہ نظر آتے ہیں، اور ان کی باتیں ایسی ہوتی ہیں کہ اُنہیں سن کر اِنسان کے دِل میں طرح طرح کے بُرے خیالات اور وسوسے آ جاتے ہیں۔ اس لئے آیتِ کریمہ میں دونوں قسم کے وسوسے ڈالنے والوں سے پناہ مانگی گئی ہے۔ ان آیتوں میں اگرچہ شیطان کے وسوسہ ڈالنے کی طاقت کا ذِکر فرمایا گیا ہے، لیکن اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگنے کی تلقین کرکے یہ بھی واضح فرمادیا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگنے اور اُس کا ذِکر کرنے سے وہ پیچھے ہٹ جاتا ہے، نیز سورۂ نساء (4:74) میں فرمایا گیا ہے اُس کی چالیں کمزور ہیں، اور اُس میں اتنی طاقت نہیں ہے کہ وہ اِنسان کو گناہ پر مجبور کرسکے۔ (سورۂ ابراہیم (14:22) میں خود اُس کا اعتراف اللہ تعالیٰ نے نقل فرمایا ہے کہ مجھے اِنسانوں پر کوئی اِقتدار حاصل نہیں۔ یہ تواِنسان کی ایک آزمائش ہے کہ وہ اِنسان کو بہکانے کی کوشش کرتا ہے، لیکن جو بندہ اس کے بہکائے میں آنے سے انکار کرکے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگ لے تو شیطان اس کا کچھ بھی نہیں بگاڑ سکتا۔
قرآنِ کریم کا آغاز سورۂ فاتحہ سے ہوا تھا جس میں اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا کے بعد اللہ تعالیٰ ہی سے سیدھے راستے کی ہدایت کی دعا کی گئی ہے، اور اختتام سورۂ ناس پر ہوا ہے، جس میں شیطان کے شر سے پناہ مانگی گئی ہے، کیونکہ سیدھے راستے پر چلنے میں اُس کے شر سے جو رکاوٹ پید اہوسکتی تھی، اُسے دور کرنے کا طریقہ بتا دیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو نفس اور شیطان دونوں کے شر سے اپنی پناہ میں رکھے۔ آمین، ثم آمین
Jazak Allah Khair
Thanks for reading and learning something new with me♥️♥️
If you want to learn about surah ikhlas and surah falak with me do check out my profile insha'Allah you'll love it.
جزاک اللہ خیراً کثیرا ♥️
Comments
Post a Comment